توشہ خانہ ٹو: بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے دلائل دیئے
اسلام آباد: عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹو کیس کے سلسلے میں بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے دلائل شروع کیے۔
اس دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر آپ کو یا ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو موقع ملے تو آذربائیجان جا کر دیکھیں، وہاں ایک ایسا میوزیم ہے جہاں گفٹ محفوظ رکھے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ دنیا کے صدور کو ملنے والے تحائف وہاں ان کی تصاویر کے ساتھ نمائش کے لیے رکھے جاتے ہیں، جن میں یاسر عرفات کی طرف سے مسجد اقصیٰ کا ماڈل بھی شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ وہاں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی تصویر کو دیکھنے میں کامیاب ہوئے، جبکہ بدقسمتی سے کسی اور پاکستانی شخصیت کی تصویر موجود نہیں تھی۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کو ملنے والے تحائف کو جمع کرانا اور ان کا اعلان کرنا ضروری ہوتا ہے، اور یہ تحائف ریاست کی ملکیت ہوتے ہیں جب تک کہ انہیں قانونی طور پر نہ خریدا جائے۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ اگر بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو پھر عمران خان کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ اس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے وضاحت کی کہ بانی پی ٹی آئی ہونے کی حیثیت سے عمران خان اس معاملے میں جوابدہ ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا کہ یہ معاملہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس جیسا ہے، جہاں شوہر کو بیوی کے اعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ انہوں نے برطانوی وزیراعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی تحائف اپنے ساتھ گھر لے گئے ہیں اور اگر وہ انہیں واپس کر دیں تو کیا ہوگا؟
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب کے قوانین میں پلی بارگین کی گنجائش ہے، لیکن اس معاملے میں ایسی کوئی شق نہیں ہے۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جب سے کیس منتقل ہوا آپ نے کیا تفتیش کی؟
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں، مجھے ضرورت نہیں پڑی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اس پر شکریہ ادا کیا۔
آخری طور پر، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے گا اور 10،10 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا۔