پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے مکمل طور پر الگ رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اجلاس آج شام 4 بجے طلب کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے اراکین کے خلاف سخت کارروائی کی منظوری دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر ووٹ دینے والے اراکین کی بنیادی جماعتی رکنیت منسوخ کرنے کے ساتھ ان کے خلاف حتمی تادیبی کارروائی پر اتفاق ہوا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پارٹی سے روابط منقطع کرنے والے دیگر اراکین کے لیے شوکاز نوٹس جاری کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے، اور ان نوٹس کے جوابات کی بنیاد پر ان کے مستقبل کا تعین کیا جائے گا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سینیٹ کے بعد 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر صدر مملکت کے دستخط سے 26 ویں آئینی ترمیمی بل قانون بن چکا ہے۔
نئے قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل ہو گیا ہے۔ پہلے چیف جسٹس کے بعد عدالت عظمیٰ کے سب سے سینئر جج کو اس عہدے پر تعینات کیا جاتا تھا، لیکن اب 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ عمل بدل گیا ہے۔
نئے قانون کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ یہ کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر مشاورت کے بعد ایک حتمی نام چیف جسٹس کے لیے وزیراعظم کو بھیجے گی، اور وزیراعظم اس نام کو منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجیں گے۔
گزشتہ روز اس قانون کے تحت چیف جسٹس کے تقرر کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی، جس کا اجلاس آج (منگل) شام 4 بجے طلب کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق، کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ ملک، سینیٹر اعظم تارڑ، اور پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، اور نوید قمر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیرسٹر گوہر علی خان، سینیٹر علی ظفر، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، اور ایم کیو ایم پاکستان کی رکن رعنا انصار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔
جاری نوٹی فکیشن کے مطابق، چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منگل کی شام 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے کنسٹی ٹیوشن روم میں ہوگا۔