بین الاقوامی
Trending

مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی میں اہم کردار، ٹرمپ ایک اور نوبل امن انعام کیلئے نامزد

رکن امریکی کانگریس بڈی کارٹر (ریاست جارجیا ) کی جانب سے 24 جون کو نارویجن نوبل کمیٹی کو ارسال کی گئی

امریکی کانگریس کے رکن کارٹر کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے دوران حالہ جنگ بندی میں امریکی صد ڈونلڈ ٹرمپ کو کلیدی کردار ادا کرنے پر باقاعدہ نوبل امن انعام کے لئے نامزد کر دیا گیا ہے۔

یہ نامزدگی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن امریکی کانگریس بڈی کارٹر (ریاست جارجیا ) کی جانب سے 24 جون کو نارویجن نوبل کمیٹی کو ارسال کی گئی ہے۔

بڈی کارٹر میں بھیجے گئے اپنے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو غیر معمولی اور تاریخی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اثر اس معاہدے کو ممکن بنانے میں فیصلہ کن ثابت ہوا، جیسے دنیا ناممکن سمجھ رہی تھی۔

خط کے متن کے مطابق کارٹر نے لکھا کے جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری خواہشات کے خلاف جرات مندانہ اقدامات حوصلہ افزا ہیں تاکہ دنیا کے سب سے بڑے دہشتگردی کے معاون ملک کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔

کارٹر کے لکھے گئے خط کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ جیسے غیر مستحکم خطے میں قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کی روک تھام، عالمی امن اور عالمی ہم آہنگی کے اصولوں کی بھرپور عکاسی کی۔ انہوں نے نہ صرف قیادت کا مظاہرہ کیا بلکہ دنیا کو امید کی ایک نایاب جھلک فراہم کی۔

خط کے اختتام پر بڈی کارٹر نے باقاعدہ سفارش کی کہ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے زیر غور لایا جائے۔

دوسری جانب گزشتہ دنوں پاکستان کی حکومت کی جانب سے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان اور بھارت کی جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر 2026 کے نوبل انعام کے لئے باضابطہ طور پر نامزد کر نے کی سفارش کی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ٹرمپ کی فیصلہ کن سفارتی مداخلت کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔

ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی سفارش کی مخالفت

دوسری جانب پاکستان کےسینئر سیاستدانوں نے ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکی شمولیت کے بعد حکومت کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لئے نامزد کرنےکے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔

حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی۔ ٹرمپ نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ سفارتی روابط سے جنگ کا خطرہ ٹال دیا۔

پاکستان نے اعتراف کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت نے جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم سے بچایا، حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل میں ٹرمپ کی سنجیدہ دلچسپی کو سراہا۔

ٹرمپ کا کردار عالمی امن اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی امن پسند قیادت کو پاکستان نے اصل ثالث قرار دے دیا۔

تاہم جب امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات جن میں اصفہان، فردو اور نطنز شامل ہیں بمباری کی اور امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ یہ مقامات مکمل طور پر تباہ کر دیئے گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے حکومتی فیصلےپر تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن اور سینئر سیاستدانوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور جلد از جلد اس فیصلے کو واپس لے۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کا امن کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہے لہٰذا نوبل انعام کی تجویز واپس لی جائے۔

یاد رہے کہ 19 جون کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس میں ان کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا تھا جس کے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے پاکستانی آرمی چیف جنرل منیر کی میزبانی کی جنہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ روکنے پر صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔

تاہم ظہرانے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبل نہیں ملے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button