ٹیکنالوجی

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے کم کارکردگی والے اداروں کی بندش کی سفارشات

پی سی ایس ٹی اور سی ڈبلیو ایچ آر کو بند کرنے کی تجویز

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے متعدد اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد ان میں تبدیلیوں کی سفارش کی ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی نے پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (پی سی ایس ٹی) اور کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ (سی ڈبلیو ایچ آر) کو بند کرنے، پاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجیز (پی سی آر ای ٹی) کو کسی دوسرے ادارے میں ضم کرنے اور وزارت تعلیم کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی زیر نگرانی یونیورسٹیوں کی منتقلی کی تجاویز پیش کی ہیں۔

اگر رائٹ سائزنگ کمیٹی ان تجاویز کو منظور کر لیتی ہے، تو یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ جون میں جاری کیے گئے ایک نوٹیفکیشن کے تحت اس ذیلی کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے اداروں کی کارکردگی، خود انحصاری اور ریونیو اکٹھا کرنے کی صلاحیت پر سوالات اٹھائے تھے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان حلال اتھارٹی (پی ایچ اے) کو اپنے ماتحت رکھنے کی درخواست کی تھی، تاہم ذیلی کمیٹی نے تجویز دی کہ پی ایچ اے کو کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول میں دیا جائے۔ اس دوران، کمیٹی نے پی ایچ اے کے افعال اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے دیگر اداروں جیسے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) اور پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے درمیان اوورلیپ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

ذیلی کمیٹی کی جانب سے پی ایچ اے اور پی ایس کیو سی اے کے ممکنہ انضمام اور کسی دوسری وزارت میں منتقلی کی سفارش متوقع ہے۔ کمیٹی نے پی سی ایس آئی آر کے کمزور مالی نتائج پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کا سالانہ بجٹ اربوں روپے میں ہے، لیکن آمدنی نہ ہونے کے برابر ہے۔

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے حکام نے ان سفارشات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزارت کے ماتحت 9 ادارے مستقل سربراہان کے بغیر کام کر رہے ہیں، جو ان کی کارکردگی میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔ قیادت کے خلا کا سامنا کرنے والے اداروں میں پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی، کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ، نیشنل میٹرولوجی انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی، کومسیٹس یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل ایکریڈیشن کونسل شامل ہیں۔

رائٹ سائزنگ کمیٹی کی حتمی سفارشات وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ساخت اور آپریشنز میں بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button