ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کی بنیاد رکھ دی: وزیر خزانہ
زرعی انکم ٹیکس کی وصولی 2025 سے شروع ہوگی، چھوٹے کسانوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا عندیہ
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے مضبوط بنیاد رکھی جا چکی ہے، جس کے نتیجے میں مستقبل میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور پاکستان اقتصادی طور پر مضبوط تر ہوگا۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے صوبوں میں قانون سازی کا عمل جنوری 2025 میں مکمل کیا جائے گا، اور یکم جولائی 2025 سے ٹیکس وصولی کا آغاز کیا جائے گا۔ اس حوالے سے مقرر کردہ ٹائم لائن پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ان پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
وزیر خزانہ نے مزید وضاحت کی کہ زراعت وفاقی نہیں بلکہ صوبائی دائرہ کار میں آتی ہے، اور اس حوالے سے صوبائی حکومتوں سے مشاورت جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام وزرائے اعلیٰ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا تاکہ اس شعبے سے ریونیو بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ یہ درست ہے کہ زرعی ٹیکس کا نظام پچھلے 70 سالوں سے مؤثر نہیں ہو پایا، اور اس بات کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بھی تسلیم کرتا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنا ایک چیلنج ہے۔ لیکن میں یہ کہنا چاہوں گا کہ جو کام 75 سال سے نہیں ہوا، وہ اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ ہم اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ اب تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانا ممکن نہیں ہے، ہمیں دیگر شعبوں سے بھی ریونیو اکٹھا کرنا ہوگا۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں یہ شرح بہت کم ہے اور اس کا بڑھانا انتہائی ضروری ہے۔ ہم جامع اصلاحات کر رہے ہیں تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جا سکے اور اضافی ریونیو اکٹھا کیا جا سکے۔ جیسے جیسے مقامی وسائل بڑھیں گے، ہم تنخواہ دار طبقے سمیت دیگر طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر صوبوں کے ساتھ مذاکرات اور پیش رفت جاری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے حکومت نے جو بنیاد رکھی ہے، اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔ اقتصادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں اور مہنگائی کی شرح میں بھی بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے، جو کہ ہماری معاشی پالیسیوں کا مثبت نتیجہ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں معاشی ترقی کی رفتار مزید تیز ہو گی، اور وہ جلد ہی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکہ روانہ ہو رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران ان کی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حکام کے ساتھ سائیڈ لائن میٹنگز بھی ہوں گی۔
یاد رہے اس سے قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا مقصد ٹیکس کو مجموعی ملکی پیداوار کے تیرہ فیصد تک لانا اور یکساں اور منصفانہ ٹیکس نظام یقینی بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے لئے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے پاس اور کوئی آپشن نہیں اور سب کو ٹیکس دینا ہوگا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ حکومت کا مقصد ٹیکس کو مجموعی ملکی پیداوار (GDP) کا 13 فیصد تک لانا ہے اور یکساں و منصفانہ ٹیکس نظام کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کی مالی صورتحال کے پیش نظر حکومت کے پاس اور کوئی آپشن نہیں بچا اور سب کو ٹیکس دینا ہوگا تاکہ معاشی استحکام ممکن ہو سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ معاشی ترقی اور استحکام کے لیے یہ اقدامات ناگزیر ہیں۔