پاکستان

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس آج، مہمانوں کی آمد جاری

اس اجلاس میں چین، روس، بھارت، ایران اور وسط ایشیا کے ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ حکام شرکت کر رہے ہیں

اسلام آباد : شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا 23واں سربراہی اجلاس پاکستان میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر سے اہم شخصیات پاکستان پہنچ رہی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اس اجلاس میں چین، روس، بھارت، ایران اور وسط ایشیا کے ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ حکام شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک کے نمائندے بھی خصوصی مہمانوں کے طور پر اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔

اس اجلاس کا بنیادی مقصد خطے میں تعاون کو فروغ دینا، تجارت کو بڑھانا، اور علاقائی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، اس اجلاس میں ایس سی او کے مستقبل کے لیے ایک مشترکہ ویژن بھی مرتب کیا جائے گا۔

پاکستان کے لیے اس اجلاس کی میزبانی کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس سے پاکستان کی عالمی سطح پر اہمیت میں اضافہ ہوگا اور خطے میں اس کے کردار کو تقویت ملے گی۔

اس اجلاس کے موقع پر پاکستان میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر محفوظ بنایا گیا ہے تاکہ تمام مہمانوں کو ایک محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔

اسے بھی پڑھیں: چینی وزیراعظم کا 11 سال بعد پاکستان کا دورہ، پرتپاک استقبال 

اجلاس کا شیڈول طے کر لیا گیا ہے۔ اس کے مطابق مختلف ممالک کے وفود پہلے ہی پاکستان پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔ اجلاس کے دوران مختلف اہم اجلاسوں کا انعقاد کیا جائے گا اور اس کے آخر میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

سربراہی اجلاس میں منگولیا مبصرکے طور پر شرکت کررہا ہے جس کی نمائندگی منگولیا کے وزیراعظم کررہے ہیں جب کہ ترکمانستان کی بطور مہمان خصوصی نمائندگی کابینہ کے نائب چیئرمین راشد مریدوف کررہے ہیں۔

دیگر مہمانوں میں ایس سی او کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ، ڈائریکٹر ایگزیکٹو کمیٹی ایس سی او ریجنل اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر رسلان مرزائیف، بورڈ آف ایس سی او بزنس کونسل کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ اور کونسل آف ایس سی او انٹربینک یونین کے چیئرمین مارات ییلی بائیف شامل ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف آج مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔

پروگرام کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق 15 اکتوبر بروز منگل کو کانفرنس کے لیے وفود آئیں گے جس کے بعد شام میں وزیر اعظم کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔

16 اکتوبر بروز بدھ کی صبح عالمی رہنما کانفرنس میں شرکت کے لیے آئیں گے، وزیر اعظم مہمانوں کو خوش آمدید کہیں گے اور اس کے بعد عالمی رہنماؤں کی گروپ فوٹو کھینچی جائے گی۔

اس کے بعد کانفرنس کا باضابطہ آغاز ہو گا اور عالمی رہنما خطاب کریں گے۔

اس کے بعد دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے جس کے بعد وزیر اعظم الوداعی خطاب کریں گے۔

بدھ کی دوپہر ڈپٹی وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل میڈیا میں بیانات جاری کریں گے جس کے بعد وزیر اعظم معزز مہمانوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔

ایس سی او اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ تنظیم کے رکن ممالک باہمی تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے جاری بیان میں بتایا کہ جناح کنونشن سینیٹر آمد پر وزیراعظم مہمانوں کا خیر مقدم کریں گے۔

مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف ایس سی اوکانفرنس سےافتتاحی خطاب کریں گے، وزیراعظم کے بعد غیرملکی وفودکےسربراہان خطاب کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ غیر ملکی لیڈرز کےخطاب کے بعد دستاویزات پردستخط کیے جائیں گے۔

ترجمان نے بتایا کہ کانفرنس کے اختتام پر نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، ایس سی او سیکرٹری جنرل میڈیا ٹاک کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز چین کے وزیراعظم لی چیانگ ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے 4 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے تھے، یہ کسی بھی چینی وزیراعظم کا 11 سال بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

اس موقع پر چینی وزیراعظم نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر دورہ پاکستان پر خوشی ہوئی، جہاز سے اترا تو مجھے گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا، ایس سی او سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے پر خوشی ہے۔

بھارت نے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

سبرامنیم جے شنکر دورہ اسلام آباد میں بھارتی وفد کی قیادت کریں گے، 9 سال میں بھارت کی کسی اعلیٰ شخصیت کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button