لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا معاملہ: سچ کیا ہے؟
نجی کالج میں طالبہ کی مبینہ زیادتی کیخلاف پولیس کے بعد ان کے اہلخانہ نے بھی تردید کردی
لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کی مبینہ زیادتی کیخلاف پولیس کے بعد ان کے اہلخانہ نے بھی تردید کردی۔
متاثرہ لڑکی کے مبینہ والد نے اے ایس پی شہربانو کے ہمراہ ویڈیو بیان میں کہا کہ ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گرگئی تھی۔
لاہور کے ایک نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہر میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ویڈیوز اور تصاویر نے لوگوں کو غم و غصے سے بھر دیا تھا۔ طالبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے الزام میں کالج کا ایک سکیورٹی گارڈ گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
کالج کے طلباء نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کالج پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں کئی طلباء زخمی ہوئے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ متاثرہ طالبہ کو انصاف ملے اور کالج انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔
تاہم اس واقعے میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب متاثرہ طالبہ کے والد نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کی بیٹی گھر کی سیڑھیوں سے گر کر زخمی ہوئی تھی اور اس کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبروں کو جھوٹ قرار دیا۔
پنجاب حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ وزیر اطلاعات ونشریات پنجاب عظمیٰ بخاری اور پولیس کا ماننا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کے بعد حکام نے اس نام کی تمام لڑکیوں کے گھروں میں پوچھ کچھ کی گئی لیکن ان سب نے اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے بھی کہا کہ چند عناصر جان بوجھ کر ’طالبہ کے ریپ‘ سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلا کر واقعے کو ہوا دے رہے ہیں۔
کالج انتظامیہ نے بھی اس خبر کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ پنجاب گروپ آف کالجز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریپ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
پنجاب حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی 48 گھنٹے میں اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو پیش کرے گی۔