عدالتی اصلاحات :آئینی ترامیم بل آج پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان
عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم اجلاس آج طلب کر لئے گئے ہیں۔
حکومت سپریم کورٹ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا کر 68 کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور ہائیکورٹ ججز کے معاملے میں ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ججز تقرری کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کا امکان ہے‘ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنانے کی تجویز آئینی ترمیم کا حصہ ہوگی تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم آج پیش کی جائے گی جس کیلئے نمبرز پورے ہوچکے ہیں، دوسری جانب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومت آج کوئی آئینی ترمیم نہیں لا رہی جبکہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ڈار نے اس بارے میں لا علمی ظاہر کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی اور سینٹ کے اہم اجلاس طلب کرلئے گئے‘ آئینی ترامیم پیش ہوں گی؟ اعلیٰ عدالتوں کے ججز کی تقرری ‘ مدت ملازمت اور دیگر امور کے حوالے سے حکومت نے ہوم ورک مکمل کر لیا۔
حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے نمبر پورے ہیں، اس میں جے یو آئی کے 8 ارکان قومی اسمبلی بھی شامل ہیں ۔موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئندہ ماہ اکتوبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔
تاہم جمعیت علمائے اسلام سمیت اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں ۔ مجوزہ ترامیم میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 برس سے بڑھا کر 68 کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔