بھارت میں سادھو کی توہین آمیز تقریر پر ہنگامہ، مسلمانوں کیخلاف ہی کارروائیاں
بھارت میں سادھو کی توہین آمیز تقریر پر ہنگامہ، مسلمانوں کیخلاف ہی کارروائیاں
بھارت کے مرکزی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک ہندو سادھو کی جانب سے نبی کریم ﷺ کے خلاف توہین آمیز بیان دینے کے بعد پورے علاقے میں شدید ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ سادھو کی اس گستاخانہ حرکت کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے مسلمانوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ایک مسلم رہنما کے گھر کو مسمار کر دیا۔
یہ واقعہ ریاست کے ضلع ناشک کے گاؤں پنچولی میں پیش آیا جہاں ایک ہندو سادھو ماہانت رام گری مہاراج نے ایک تقریر کے دوران نبی کریم ﷺ کے خلاف گستاخانہ کلمات ادا کیے۔ سادھو کی اس حرکت سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی اور انہوں نے سادھو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ان کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی۔ ریاست کے ضلع چھتر پور میں مسلمانوں نے سادھو کے خلاف احتجاج کیا اور اس دوران کچھ افراد نے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے کانگریس کے سابق نائب صدر اور مقامی مسلم رہنما حاجی شیراز علی کو احتجاج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے گھر کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دیا۔
پولیس نے اس واقعے میں ملوث 46 نامزد افراد سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے 20 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ دوسری جانب پونے پولیس نے بھی سادھو ماہانت رام گری مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ابھی تک ان کی گرفتاری نہیں ہو سکی۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن یادیو نے سادھو کی توہین آمیز تقریر پر کوئی ردعمل نہیں دیا لیکن مسلمانوں کے احتجاج کے بعد فوری طور پر پولیس کو کارروائی کے احکامات جاری کر دیے۔