ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت
ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس وائرس کو کووڈ کی نئی قسم قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وائرس مختلف ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے موثر طریقے موجود ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے یورپ میں ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے کہا کہ ایم پاکس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے اور اس کے لیے کووڈ کی طرح سخت اقدامات کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سال قبل یورپ میں ایم پاکس کو کامیابی سے کنٹرول کیا گیا تھا اور اب بھی اسے روکنے کے لیے بہترین نگرانی اور صحت عامہ کے مشورے پر عمل کیا جا رہا ہے۔
کلوگ کے مطابق، ایم پاکس کی منتقلی کا بنیادی راستہ جسمانی تعامل ہے اور عام آبادی کو زیادہ خطرہ نہیں ہے۔ تاہم، شدید انفیکشن والے افراد گھر یا ہسپتالوں میں وائرس پھیلا سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کے لیے ماسک کے استعمال یا بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی سفارش نہیں کی، بلکہ سب سے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کے لیے ویکسین لگانے کی تجویز کی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 14 اگست کو جمہوریہ کانگو میں ایم پاکس کے کیسز میں اضافے اور اس کے پڑوسی ممالک میں پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر بین الاقوامی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایم پاکس کے بارے میں ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ تاہم، عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اس وائرس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اسے روکا جا سکتا ہے۔