نواز شریف کی تصویر پر جوتے مارنے کا الزام، دہشتگردی کی دفعات کےتحت مقدمہ درج
مری: ملک کے معروف سیاحتی مقام مری میں یوم آزادی کی رات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے پینا فلیکس پر جوتے مارنے والے ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کچھ افراد نے مری کے ایک ہوٹل کے باہر نصب نواز شریف کے پینا فلیکس پر جوتے مارے اور پتھراؤ کیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، یہ مقدمہ تھانہ مری میں سول ڈیفنس مری کے وارڈن محمد سہیل رشید کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں 11 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جب کہ 40 دیگر افراد کو نامعلوم ظاہر کیا گیا ہے۔
مدعی کے بیان کے مطابق، ملزمان پی ٹی آئی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے ہوٹل پر پتھراؤ بھی کیا اور جب انہیں روکنے کی کوشش کی گئی تو سرکاری امور میں مداخلت کرتے ہوئے مزاحمت کا سامنا کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق، ملزمان نے ڈنڈوں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں مدعی مقدمہ محمد سہیل رشید، احتشام، اور احسن مطلوب زخمی ہو گئے۔ ملزمان نے اس حملے کے دوران ہوٹل کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا اور خوف و ہراس پھیلایا۔ مزید برآں، ملزمان نے مدعی کی یونیفارم بھی پھاڑ دی۔
واقعے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس واقعے کے بعد مری میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔
حکام نے اس حملے کو نہ صرف ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کے خلاف حملہ قرار دیا ہے، بلکہ اسے علاقے میں امن و امان کو متاثر کرنے کی کوشش بھی سمجھا جا رہا ہے۔ مری کے شہریوں اور سیاحوں میں اس واقعے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا ہے، جبکہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔