سیاسی مافیا آپریشن عزم استحکام کو متنازع بنانا چاہتا ہے، ترجمان پاک فوج
سیاسی مافیا آپریشن عزم استحکام کو متنازع بنانا چاہتا ہے، ترجمان پاک فوج
لاہور : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں 9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ڈھیل دینے سے ملک میں انتشار پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے ایک جامع اور منظم مہم ہے۔
عزم استحکام آپریشن:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ عزم استحکام آپریشن کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز کیے جا رہے ہیں اور اس سال سکیورٹی فورسز نے 22 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 398 دہشتگردوں کو ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ایک قومی دھارے کی ضرورت ہے۔
مافیا اور سیاسی مافیا:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک سیاسی مافیا عزم استحکام آپریشن کو متنازع بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مافیا کا مقصد دہشتگردوں اور کرمنل مافیا کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا، اعلامیہ میں لکھا گیا کہ ایک قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، یہ قومی وحدت کا معاملہ ہے اس کو بھی سیاست کی نذر کیا جاتا ہے، کیوں ایک مافیا، سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا، یہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں ، عزم استحکام سے متعلق 24 جون کو وزیرِ اعظم آفس سے ایک بیان جاری کیا گیا، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، اس کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟ ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اغراض ومقاصد پورے نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا ایک مقصد دہشتگردوں اور کرمنل مافیا کے رابطے کو بریک کرنا ہے ، کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں اس سال سکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22 ہزار 409 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، اس دوران 398 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 112 سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے دوران انتہائی مطلوب 31 دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، رواں سال 137 افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے قیمتی جانیں ملک کے امن و سلامتی پر قربان کی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہاکہ ہم ہر گھنٹے میں 4سے 5انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سب سے زیادہ دہشتگردی ہے، خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کے 537فیلڈ آپریٹر ہیں ، 2014سے سنتے آرہے ہیں کہ مدارس کو ریگولرائزڈ کرنا ہے، 50فیصد سے زیادہ مدارس کا پتہ ہی نہیں کہ کون چلا رہا ہے، 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں، اب بھی 50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں، کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟ ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اینٹی ٹیرریسٹ کورٹ بنائے گئے، نیکٹا کے مطابق کے پی میں اے ٹی سی کورٹس 13 اور بلوچستان میں 9 ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے کروڑوں اوراربوں کا کاروبار ہورہا ہے اور یہ گاڑیاں دہشتگرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، افغانی شہری دیگر ممالک میں ویزے پر جاتے ہیں، ہمارے ملک کے بارڈر کو کیوں سافٹ بارڈر رکھا جاتا ہے۔